روزے دار کی سانسیں اورشیطان کا ڈرنا:
روزے دار کی سانسیں اورشیطان کا ڈرنا:
ایک نیک شخص مسجد کی طرف جا رہا تھا، اس نے مسجد میں دوآدمی دیکھے جن میں سے ایک نما ز پڑھ رہاتھا اوردوسرا مسجد کے دروازے پر سویا ہوا تھا جبکہ شیطان باہرحیران وپریشان کھڑا ،آگ میں جل رہا تھا۔ اس مردِ صالح نے شیطان سے پوچھا: ”میں تجھے حیران کیوں دیکھ رہا ہوں؟” شیطان نے جواب دیا: ”اس مسجد میں ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے جب بھی میں اس کو نماز سے بہکانے اور غافل کرنے کے لئے داخل ہونے کا ارادہ کرتاہوں تومسجد کے دروازے پر سونے وا لے شخص کے سانس مجھے روک دیتے ہیں۔”
سبحان اللہ عزَّوَجَلَّ! دیکھو! روزے داروں کی سا نسیں کیسے شیطا ن کے مکر سے دلوں اور جسموں کی نگہبانی کرتی ہیں کہ شیطا ن ان تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ ان کے پاس آسکتا ہے۔ پاک ہے وہ جس نے اپنے پسندیدہ بندوں کو ہدایت وصواب (یعنی درستگی) کی توفیق عطا فرمائی:
اَنْتَ وَفَّقْتَ مَنْ اِلَیْکَ اَنَا باَ اَنْتَ اَصْلَحْتَ مَنْ اَصَابَ الصَّوَابَا
اَنْتَ حَبَّبْتَ مَا تُحِبُّ اِلَیْھِمْ ثُمَّ اَعْطَیْتَھُمْ عَلَیْہِ ثَوَابَا
اَنْتَ عَرَّفْتَھُمْ کُنُوْزَ الْمَعَالِیْ فَغَدُوْا یَبْحَثُوْنَ عَنْھَا طَلَابَا
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔اے اللہ عزَّوَجَلَّ! تو نے اپنی طرف رجوع کرنے والے کو توبہ کی توفیق عطا فرمائی، تو نے ہی حق تک پہنچنے والے کو ہدایت عطا فرمائی۔
(۲)۔۔۔۔۔۔جو چیز(یعنی توبہ)تجھے پسندہے اس کی محبت تو نے بندوں کے دلوں میں ڈال دی پھراس پر انہیں اجر وثواب بھی عطا فرمادیا۔
(۳)۔۔۔۔۔۔تونے ان کو عزت ومرتبہ کے خزانوں کی پہچان کرائی پس وہ ان خزانوں کی بہت زیادہ جستجو کرنے لگے۔
منقول ہے کہ ”اللہ عزَّوَجَلَّ نے ماہِ رمضا ن کو بہت سی خصوصیات کے ساتھ خاص فرمایا، ان میں سے ایک یہ کہ اس کو عظمت اور برکت والامہینہ بنایا، اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اللہ عزَّوَجَلَّ نے اس مہینے کے روزے فرض فرمائے اور راتوں کے قیام کونفل بنایا، جس نے ماہِ رمضان میں نیکی کے ذریعے اللہ عزَّوَجَلَّ کا قرب چاہا گویا اس نے غیرِ رمضان میں فرض ادا کیا۔ یہ مہینہ صبر کاہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ جس نے اس میں فرض ادا کیا گویا اس نے غیرِ رمضا ن میں ستر فرض ادا کئے، یہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کا مہینہ ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جس نے اس میں روزے دار کو افطار کرایا گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا اور جس نے اسے پیٹ بھرکر کھانا کھلایا اور پلایاتو اللہ عزَّوَجَلَّ اس کو مہر لگی ہوئی صاف شفاف پاکیزہ شراب پلائے گا جس کے بعد وہ کبھی پیاسانہ ہوگا اور یہ ثواب اس شخص کو ملے گا جو روزے دارکو دودھ، پانی یا کھجور سے افطار کرائے۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت، درمیانہ مغفرت اور آخری جہنم سے آزادی ہے۔ لہٰذا تم اس میں چارچیزوں کی کثرت کرو، دو وہ ہیں جن سے تم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کو راضی کرسکتے ہو: (۱)اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ عزَّوَجَلَّ کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں (۲) ہر وقت اس کی بارگاہ میں اِسْتِغْفَارکرتے رہنا۔ اور دو ایسی ہیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہوسکتے: (۱)تمہارا اللہ عزَّوَجَلَّ سے جنت کا سوال کرنا اور (۲) جہنم سے پنا ہ مانگنا۔
پیارے اسلامی بھائیو! افسوس اس پر جس کا ٹھکانہ جہنم ہے، جس نے اپنے مولیٰ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کی، جس نے اپنی آخرت کو دنیا کے بدلے بیچ دیااور جس کاانجام عذاب ہے۔ افسوس اس پر جوگمراہی کے جال میں پھنس کر خواہشات کا غلام بن گیا، افسوس اس پر جسے اس مبارک مہینے میں بھی رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ سے دھتکار دیا گیا پھر وہ اس کی پناہ چاہے۔
آہ عَلَی الْمُذْنِبِیْنَ اَوَّاہُ آہ عَلٰی مَنْ جَفَاہُ مَوْلَاہُ
آہ عَلٰی مَنْ عَصَا بِغَفْلَتِہِ جَھْرًا وَمَا تَابَ مِنْ خَطَایَاہُ
آہ عَلَی الْمُذْنِبِ الْحَزِیْنِ اِذًا لَمْ یَخَفِ اللہَ ثُمَّ یَخْشَاہُ
آہ عَلٰی مَنْ یَفُوْتُہُ اَسْفًا فِیْ مِثْلِ ہٰذَا الشَّھْرِ عَفْوَ مَوْلَاہُ
آہ مَنْ یَبِیْعُ مُغْتَبِنًا بِدَارِ دُنْیَاہُ دَارِ آخِرَاہُ
سُبْحَانَ مَنْ تَصَدَّقَ عَلَیْکُمُوْ بِصِیَامِکُمْ وَخَصَّکُمْ بِالْعَطَایَا یَا اُمَّۃَ الْمُخْتَار
تَأتُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَصَوْمُکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ حَیْثُ إتَّجَھْتُمْ تَوَجَّہَ وَحَیْثُ سِرْتُمْ سَارَ
مَحْمُوْلٌ فَوْقَ الْغَنَائِمِ عَلٰی یَدِ الْمَلٰئِکَۃِ شُعَاعُہُ یَتَلَالَأُ مِنْ کَثْرَۃِ الْاَنْوَار
وَتُقَدِّمُوْنَ الْمَؤقَفَ تَجَلُّوْا عَلٰی کُلِّ الْا ُمَمِ مِثْلَ الشُّمُوْسِ وَفِیْکُمْ مَنْ یُشْبِہُ الْاَقْمَار
وَقَدْ صَفَا الْوَقْتُ لِمَا نَادَاکُمُوْ مَوْلَاکُمْ قُوْمُوْا تَعَالَوْا تَمَلُّوْا بِالْوَصْلِ یَا زَوَّار
ہٰذَا جَمَالِیْ تُبْدِیْ وَالْحُبُّ عَنْکُمْ رَفَعْتُ وَنُوْرُنَا قَدْ تَجَلَّی وَزَالَتِ الاَکْدَار
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔افسوس نافرمانوں پر کہ( نافرمانی کے باوجود)رب کی پناہ طلب کرتے ہیں،افسوس اس پر جس کا رب اس سے ناراض ہو۔
(۲)۔۔۔۔۔۔افسوس اس پر جس نے اپنی غفلت کے سبب کھلے عام نافرمانی کی اور اپنی خطاؤں سے توبہ نہ کی۔
(۳)۔۔۔۔۔۔افسوس اس غمزدہ گنہگار پر جو( گناہ کرتے وقت) تواللہ عزَّوَجَلَّ سے نہیں ڈرتا پھر خوفزدہ ہوتا ہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔افسوس اس پر جو ایسے بابرکت مہینے میں بھی اللہ عزَّوَجَلَّ کی بارگاہ سے معافی نہ پا سکا۔
(۵)۔۔۔۔۔۔افسوس اس پر جس نے دھوکے میں دارِ آخرت کو دنیا کے گھر کے بدلے بیچ دیا۔
(۶)۔۔۔۔۔۔اے امتِ محمدیہ! پاک ہے وہ ذات جس نے تم پر روزوں کے سبب احسان فرمایا اور تمہیں اپنی خاص عنایات سے نوازا۔
(۷)۔۔۔۔۔۔قیامت کے دن تم آؤ گے اور تمہارا روزہ تمہارے اوپر اس طرح ہو گا کہ تم جدھر متوجہ ہوگے وہ بھی ہو گا اور تم جدھر چلو گے وہ بھی چلے گا۔
(۸)۔۔۔۔۔۔فرشتے اپنے ہاتھوں میں انعامات اٹھائے ہوں گے اوران کی کرنیں کثرتِ انوار سے جگمگا رہی ہوں گی ۔
(۹)۔۔۔۔۔۔تم سب سے پہلے میدانِ محشر میں پہنچو گے اور تمام امتوں کے سامنے سورج کی طرح چمک رہے ہو گے اور تم میں سے بعض کے چہرے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔
(۱0)۔۔۔۔۔۔جب تمہارا رب عزوجل تمہیں فرمائے گا: اے میرا دیدار کرنے والو! کھڑے ہو جاؤ اور آکر میرے دیدار سے لطف اندوز ہوجاؤ۔
(۱۱)۔۔۔۔۔۔میں نے اپنا جمال تم پر ظاہر کردیا ہے اور تمہارے سامنے سے تمام پردے اٹھادئیے۔پس اس وقت ہمارا نورچمک اُٹھے گا اور تمام کثافتیں ختم ہو جائیں گی ۔
اے میرے اسلامی بھا ئیو!کہا ں ہیں حرام سے بچنے اورحلال اختیارکرنے والے؟ کہاں ہیں اپنی زبان کوغیبت و چغلی سے بچانے والے اور اعتراضات سے اعراض کرنے والے؟ کہاں ہے اپنی نظرکوشہوات سے روکنے اور حلا ل کی پیروی کرنے والے؟ کہاں ہیں رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے لئے روزے رکھنے والے اور راتوں کو قیام کرنے والے؟