islam
اتفاق(ازجناب سیدعیسیٰ صاحب قادری)
اتفاق
ازجناب سیدعیسیٰ صاحب قادری
مسلمانوں کواشدضرورت ہے ۔آپس میں اتفاق واتحاد کی اللہ پاک نے حکم دیا”دین کی رسی کومظبوط پکڑو۔آپس میں تفرقہ نہ ڈالو” مگر یہ اتفاق اتحاد فرع ہے۔ اصول دین کایعنی ایمان اورنماز۔ روزوں کا۔ جب تک ایمان مضبوط نہ ہو۔ نمازروزہ کام
نہیں آتا۔جب نماز، روزوں کے ہم پابندرہیں۔ اللہ پاک ہماراغلبہ دیتاہے۔دین کے اندر اوردنیا کے اندربھی۔اللہ پاک کاارشاد ہے۔ مسلمانو!تم کم ہمت نہ ہوجاؤ۔ تم ہمیشہ غالب رہو۔ جب تم اسلام کے پابندرہو۔یعنی یہاں پرشرط موخر ہے ۔جزامقدم ۔ اس میں اشارہ اس طرف ہے کہ مسلمان ہمیشہ غالب رہیں۔ جب اسلام کے پابند رہیں ۔جب ہم اس کی پابندی چھوڑدیں گے توذلیل وخوارہوجائیں گے۔ مسلمانوں کولازم ہے کہ نمازروزوں کی پابندی کے بعد آپس میں اتفاق پیداکریں۔
حضورﷺ کاارشادہے ۔تمام مسلمانوں کی مثال ایسی ہے کہ جیسے ایک جسدواحدکے کان میں دردہوتاہے توسارابدن دُکھتاہے اگرناک میں دردہوتاہے توسارابدن دکھتاہے ۔اس کی یہ مثال ہے اگرایک مسلمان کوتکلیف ہوتواس کی تکلیف کوساری دنیاکے مسلمانوں کے محسوس کرناچاہئے۔ اس مسلمان کی تکلیف دورکرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔جیسے ہم اپنے دردوں کے علاج کی کوشش کرتے ہیں۔
حضورﷺ نے فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے دیوارکی طرح ہے۔جیسے ایک اینٹ دوسرے اینٹ کومضبوط بنا دیتی ،اوردیوارقائم ہوجاتی ہے۔اسی طرح مسلمانوں کوچاہئے کہ اگر ایک مسلمان گرجائے تواس کوگرنے نہ دیں۔ جہاں تک ممکن ہوتواس کی تائیدومدد کریں۔ اوراس کوقائم رکھیں۔یہاں تک کہ حضورﷺ نے فرمایااگرایک مسلمان دوسرے مسلمان کی بیمارپرسی کرے۔اگرصبح کے وقت بیمارپرسی کرے تواس کے واسطے سترہزارفرشتے مغرب تک استغفار مانگتے ہیں اوراگرشام کوبیمارپرسی کرے تو اس کے لئے سترہزار فرشتے صبح تک استغفارمانگتے ہیں۔ مگریہ سارادارومداراس پر ہے کہ مسلمان سنت جماعت کاہو۔
ورنہ نبی کریمﷺ نے فرمایاجوفرقہ ناجیہ یعنی سنت جماعت سے نہ ہوا ان کے ساتھ نہ کھاؤ نہ پیو۔نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ کرو نہ ان کے ساتھ نمازپڑھو۔نہ ان کے مردوں پرجنازہ پڑھو نہ ان کے بیمار پرسی کرو۔یہ لوگ برے طریقہ پرہیں۔برے طریقہ کا اثر انسان پر جلدہی ہوتاہے۔ حضورﷺنے مثال فرمائی، نیک وصالح آدمی کی مثال عطارکی سی ہےجب تواس کے پاس بیٹھارہے گا تیرادماغ خوشبوسے معطررہے گااورکبھی تجھے عطرکے ساتھ خاطرتواضع بھی کرے گا برے آدمی اوربدمذہب کی مثال فرمائی ۔ایک لوہارکی بھٹی کی طرح جب تک تواس کے پاس بیٹھارہےگا۔دھواں کھاتارہے گا۔ کبھی چناری اٹھ کرتیرے کپڑوں کوبھی جلادے گی۔ اورفرمایا حضورﷺ نے برے بدمذہب کی صحبت سانپ سے بھی بدترہے اس واسطے کہ سانپ کاٹتا ہے توانسان مرجاتاہےمگربرے بدمذہب کی صحبت میں رہے گاتوتیری جان بھی جائے گی اورایمان بھی۔
مسلمانوں کے واسطے ایمان بہت بڑی دولت ہے۔ جب ایمان چلاگیاتوابدالآبادتک تکلیف میں ہی رہے گا۔ لہٰذا سنی مسلمانوں کولازم ہے کسی بدمذہب کے ساتھ تعلق نہ رکھیں اس کی صحبت میں نہ بیٹھیں ۔اس کی باتیں نہ سنیں۔ اس کی بری باتیں انسان کے اندر جلدہی اثر کردیتی ہیں۔ وہ بری باتیں اس طرح بیان کردیتے ہیں کہ عام لوگ اس کواچھا سمجھنے لگ جاتے ہیں۔ یہ ایساہے جیساشہد کے اندرزہردیتے ہیں تم خودبھی ان کی صحبت سے بچو، اپنے اہل وعیال کوبھی بچاؤ۔ اوراپنے دوست احباب کو بھی ان سے بچاؤ۔
دور شو از اختلاط یار بد
یار بدتر بود از مار بد
مار بد تنہا ہمی بر جاں زند
یار بد بر جاں و بر ایماں زند
وماعلیناالالبلاغ