islam
(۳۱) بیمار پرسی
حدیث:۱
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی بیمار پُرسی کے لیے جاتا ہے تو وہ جب تک نہ لوٹ جائے برابر لگاتارجنت کے میوے چُنتارہتا ہے۔(1) اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۳)
حدیث:۲
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مسلمان کسی مسلمان کی بیمار پرسی کے لیے صبح کوجاتاہے توسترہزارفرشتے شام تک اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور اگر شام کو بیمار پرسی کے لیے جاتا ہے تو سترہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اورجنت میں اس کے لیے ایک باغ تیارہوجاتاہے۔ (1) اس حدیث کو ترمذی و ابوداود نے روایت کیا ہے۔(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۵)
حدیث:۳
حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور اپنے مسلمان بھائی کی بیمار پُرسی کو ثواب طلب کرنے کی نیت سے جائے تو وہ ساٹھ برس کی مسافت کی مقدارکے برابرجہنم سے دورکردیاجائے گا۔اس حدیث کوابوداودنے روایت کیا ہے۔(2)(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۵)
حدیث:۴
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایاکہ جوشخص کسی مریض کی بیمارپرسی کے لیے جاتاہے تو آسمان سے ایک فرشتہ پکار کر یہ کہتا ہے کہ اے شخص!تو اچھا ہے اور تیرا چلنا اچھا ہے اورتونے جنت میں سے ایک منزل کواپناٹھکانابنالیا۔(1)اس حدیث کوابن ما جہ نے روایت کیا ہے۔(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۷)
حدیث:۵
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایاہے کہ جو شخص کسی مریض کی بیمار پرسی کرتا ہے تو وہ برابر لگاتار رحمت میں داخل ہوتارہتا ہے یہاں تک کہ بیٹھ جائے اور جب بیٹھ جاتا ہے تو وہ رحمت میں ڈوب جاتا ہے۔(2)اِس حدیث کو امام مالک اور امام احمد نے روایت کیا ہے۔(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۸)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۶
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ایک مریض کی بیمارپرسی فرمائی توارشادفرمایاکہ تم خوشخبری حاصل کرو اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ یہ بخارمیری آگ ہے میں اس کوبندہ مومن پردنیامیں مسلط کردیتاہوں تاکہ قیامت کے دن یہ جہنم سے اس کاحصہ ہوجائے۔(3)
اس حدیث کو امام احمدوابن ما جہ نے وبیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیاہے۔
(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۸)
حدیث:۷
حضرت عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کسی مریض کے پاس داخل ہوتو اس سے کہوکہ وہ تمہارے لیے دعا کرے کیونکہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کے مثل ہے۔(1)
اس حدیث کو ابن ما جہ نے روایت کیا ہے۔(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۸)
حدیث:۸
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ بیمار پرسی میں مریض کے پاس تھوڑی دیر بیٹھنا اور شور کم کرنا یہ سنت ہے ۔اس حدیث کو رزین نے روایت کیا ہے۔(2)(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۸)
حدیث:۹
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیمار پُرسی اونٹنی دوہنے کے وقت کی مقدار برابر ہے اور حضرت سعید بن مسیب کی مُرسل روایت میں ہے کہ بیمارپرسی کا افضل طریقہ یہی ہے کہ بہت جلد مریض کے پاس سے اٹھ جائیں۔(3)اس حدیث کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۸)
حدیث:۱۰
حضرت شدادبن اوس اور حضرت صنابحی رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ یہ دونوں ایک مریض کی بیمار پرسی کے لیے گئے تو ان دونوں نے مریض سے پوچھا کہ تم نے کس حال میں صبح کی؟ تو اس نے کہا کہ میں نے نعمت کی حالت میں صبح کی تو حضر ت شداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم خوشخبری حاصل کرو کہ گناہوں کا کفارہ ہوگیا اور خطا ئیں معاف ہوگئیں اس لیے کہ میں نے رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میں جب کسی بندہ مومن کو مبتلا کرتا ہوں اور وہ اس ابتلاء پر میری حمد کرتا ہے تو وہ اپنی اس بیماری کی خوابگاہ سے اٹھے گا تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک و صاف ہوجائے گا جس طرح اس دن گناہوں سے پاک و صاف تھا کہ جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھااور رب تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو مقید اور مبتلا کردیا تھا۔لہٰذا(اے فرشتو!)اس کے نامہ اعمال کو ویسا ہی جاری رکھو جیسا کہ اس کی تندرستی کی حالت میں جاری رکھتے تھے۔(1)اس حدیث کو امام احمدنے روایت کیا ہے۔
(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۳۸)
مطلب یہ ہے کہ تندرستی کی حالت میں بندے کے نامہ اعمال میں جتنے اعمال درج ہوتے تھے فرشتوں کوحکم ہوتاہے کہ بندہ اگرچہ بیماری میں کوئی عمل نہیں کرسکتا مگر اس کے نامہ اعمال میں وہی سب اعمال درج کریں جووہ اپنی تندرستی کی حالت میں کیا کرتا تھا۔