islam
اجارہ کا بیان
باب الاجارۃ
اجارہ کا بیان
کبيرہ نمبر228: اُجرت دينے ميں تاخير کرنا
یعنی مزدور کی مزدوری دينے ميں تاخير کرنا اور اس کے کام سے فارغ ہونے کے بعد بھی اس سے روکے رکھنا۔
(1)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدينہ، راحت قلب و سينہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمانِ عبرت نشان ہے:”اللہ عزوجل فرماتا ہے:”قيامت کے دن ميں 3افراد کاخصم ہوں گا (یعنی میں اُن سے مطالبہ کروں گا) اور جن کا ميں خصم ہوں گا ان پر غالب آ جاؤں گا:(۱)وہ شخص جسے ميرے لئے ديا گياپھر اس نے اس مال ميں بدديانتی کی (۲)وہ شخص جس نے کسی آزاد آدمی کو بيچااوراس کی قيمت کھا گيا اور (۳)وہ شخص جس نے کسی کو اُجرت پر رکھا پھر اس سے پوراپورا کام ليا مگر اس کی اُجرت نہ دی۔”
(سنن ابن ماجۃ،ابواب الرھون ، باب اجر الاجر اء ، الحدیث: ۲۴۴۲ ، ص ۲۶۲۳)
(2)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”مزدورکا پسينہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری اداکرو۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(سنن ابن ماجۃ،ابواب الرھون ، باب اجر الاجراء ، الحدیث: ۲۴۴۳ ، ص ۲۶۲۳)
تنبیہ:
اسے کبيرہ گناہ شمار کرنا غصب اور غنی کے ٹال مٹول کرنے کے بيان ميں ذکر کی گئی روايات سے بالکل واضح ہے چونکہ اس ميں خاص طور پر ايک سخت وعيد وارد ہوئی ہے اس لئے ميں نے اسے علیٰحدہ ذکر کر ديا، پھر ميں نے بعض علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کو ديکھا کہ انہوں نے ميری طرح اسے علیٰحدہ کبيرہ گناہ قرار ديا ہے۔