islam
عورت کی خاموشی کب اجازت ہے
عورت کی خاموشی کب اجازت ہے
یاد رہے کہ نکاح کی اجازت طلب کرنے پر کنواری کی خاموشی کواِس صورت میں شرعا رضا و اجازت قرار دیا گیا ہے جبکہ ولیِ اقرب یا اسکا وکیل یا قاصد اجازت طلب کرے۔ جیساکہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ان مسائل کو بیان کرنے کے بعد کہ جن میں کنواری کی خاموشی رضاو اجازت قرار پاتی ہے ، فرماتے ہیں : یہ احکام جو مذکور ہوئے ولیِ اقرب کے ہیں ، اگرولیِ بعید یا اجنبی نے نکاح کی اجازت طلب کی تو خاموشی ، اجازت نہیں قرار پائے گی بلکہ ایسی صورت میں کنواری عورت کیلئے صراحۃً اذن (یعنی اجازت)کے الفاظ کہنا یا کوئی ایسا فعل کرنا ضروری ہےجو قول کے حکم میں ہو۔ مثلا خوشی سے ہنسنا ، مہر یا نفقہ قبول کرنا یا طلب کرنا۔ (1)
________________________________
1 – بہارِ شریعت ، حصہ ۷ ، ۲ / ۵۰ ملخصاً۔ ولی کے بارے میں اہم معلومات کیلئےبہارِ شریعت جلد 2 سے ولی کا بیان پڑھنا نہایت مفید ہے۔