islam
دھوکے بازعورت کا ہاتھ کٹوا دیا
امام عبدالرزاق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (211-126ھ)”اَلْمُصَنَّف”میں فرماتے ہیں:”ابن جریج ۱؎، عکرمہ بن خالد سے اور وہ حضرت ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث سے روایت کرتے ہیں کہ”ایک عورت کسی عورت کے پاس آئی اورجھوٹ بولتے ہوئے کہنے لگی کہ فلانی عورت تجھ سے زیوراُدھارمانگتی ہے۔ اس عورت نے اسے عاریۃً زیور دے دیا۔اس نے کچھ عرصہ انتظارکیالیکن اپنا زیورنہ پایا(پھرجب اس عورت سے زیور کا مطالبہ کیاتو) وہ کہنے لگی کہ میں نے تجھ سے زیوراُدھارلیاہی نہیں ۔وہ دوسری عورت کے پاس گئی اوراس سے زیورکے متعلق پوچھا تواس نے بھی کسی چيزکے اُدھارلینے کاانکارکیاپس وہ عورت رسول ِپاک،صاحبِ لَولاک،سَیَّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ ِ اقدس میں (شکایت لے کر) حاضرہوئی توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے( زیور لینے والی)عورت کو بلایاتو وہ کہنے لگی : ”اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ نبی بنا کر مبعوث فرمایا!میں نے اس سے کوئی چیزاُدھارنہیں لی۔”
توسیِّدُ المُبَلِّغِین، رَحْمَۃُ لِّلْعٰلَمِیْن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے ارشاد فرمایا:”جاؤ اور اس کے بسترکے نیچے سے وہ زیورلے آؤ ۔”پس وہ جا کر زیور لے آئے۔توحضورنبی کریم،رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت کے متعلق فیصلہ فرمایااوراس کا ہاتھ کاٹ دیاگیا۔
(المصنف لعبد الرزاق،کتاب العقول،باب الذی یستعبر۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۹۱۰۴،ج ۹ ، ص۴۹۶،بتغیرٍقلیلٍ)
یہ حدیثِ پاک مرسل ہے اور اس کی سند صحیح ہے نیز یہ حدیثِ پاک حضرت سیدنا سعید بن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ(64-13ھ)کی مرسل سندسے بھی مروی ہے پس سیدنا امام شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وغیرہ کے نزدیک صحیح کے درجہ ميں پہنچ گئی۔
امام عبدالرزاق،حضرت ابن جریج سے ، وہ حضرت یحیٰ بن سعیدرحمہم اللہ تعالیٰ سے اور وہ حضرت سيدناسعید بن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں: ”بارگاہِ رسالت میں ایک ایسی عورت لائی گئی جو لوگو ں کے پاس آئی اور کہا کہ فلاں خاندان والے تم سے فلاں فلاں چيزاُدھار مانگتے ہيں پس انہوں نے وہ چیزیں اس عورت کو دے دیں پھرجب لوگوں نے اپنی اشياء کامطالبہ کيا تو(جن کے نام پر وہ عورت چيزيں لے گئی تھی) ان لوگوں نے انکار کرديا اور اس عورت نے بھی کسی چيزکے اُدھارلينے کا انکارکردياتوحضورنبئ غیب دان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت کاہاتھ کٹوادیا۔”
(المصنف لعبدالرزاق،کتاب العقول،باب الذی یستعیر۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۹۱۰۵، ج۹،ص۴۹۶)
امام عبدالرزاق،حضرت ابن جریج سے اوروہ حضرت ابن منکدررحمہم اللہ تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں: ”حضرت سیدنااُسیدبن حضیررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی نے اس عورت کوپناہ دی جب حضرت سیدنا اُسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے توانہوں نے بیوی کوبرا بھلاکہا اورفرمایا:جب تک مَیں نبئ پاک ،صاحبِ لولاک،سَیَّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضرنہ ہوجاؤں اپنے کپڑے نہیں اُتاروں گا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بارگاہِ نبوت میں حاضرہوئے اوریہ قصہ سنایاتوآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمہاری بیوی نے اس عورت پررحم کیا،اللہ عزوجل تمہاری بیوی پر رحم فرمائے۔”
(المرجع السابق،الحدیث:۱۹۱۰۶،”رحمتہا”بدلہ”رحمۃ”)
سیدناامام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (241-164ھ)اپنی” مُسْنَد”میں اسود بن عامرسے ،وہ شریک سے ، وہ عطاء بن سائب سے ، وہ ابو یحیٰ اَعْرَج سے اور وہ حضرت سيدناابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماسے روایت کرتے ہیں کہ”انہوں نے فرمایا: دو آدمی رسولِ اَکرم،نورِمجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اَقدس میں اپنافیصلہ کروانے کے لئے حاضرہوئے ۔ان میں سے ایک کوقسم اٹھانے کاحکم ہوا۔چنانچہ اس نے یوں قسم اٹھائی کہ” اللہ عزوجل کی قسم جس کے سواکوئی معبودنہیں میرے پاس اس شخص کی کوئی چیز نہیں ۔ ” اسی وقت حضرت سیدناجبرائیلِ امین علیہ السلام نے بارگاہِ رسالت میں حاضرہوکرعرض کی ”يہ شخص جھوٹاہے اوراُس شخص کا اِس کے ذمّے حق ہے۔” تو رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ اس شخص کو اس کا حق ادا کرے ۔
(المسند للامام احمدبن حنبل،مسندعبداللہ ابن العباس،الحدیث:۲۶۹۵،ج۱،ص ۶۳۵)
۱؎ الحافظ ، المحدث ، المفسر، الفقیہہ ، ابو الولید عبدالملک بن عبد العزیز بن جریج الاموی ، المکی علیہ رحمۃ اللہ القوی آپ ٰعلیہ الرحمہ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ، آپ کے آثار میں سے ، السنن،مناسک حج ، تفسیر قرآن وغیرہ ہیں۔
(معجم المؤلفین،ج۲،ص۳۱۸،الاعلام للزرکلی،ج۴،ص۱۶۰)