islam
بیت اللہ شریف پر چڑھائی کرنے والوں کاعبرتناک انجام:
(30)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجوَر، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”ایک لشکر بیت اللہ شریف پرچڑھائی (کا ارادہ) کریگا،جب وہ ايک چٹيل ميدان ميں پہنچيں گے تو ان کے اگلوں پچھلوں کو زمين ميں دھنسا ديا جائے گا پھر انہيں ان کی نيتوں کے مطابق اٹھايا جائے گا۔”
( صحیح البخاری ، کتاب البیوع ، باب ماذکر فی الاسواق ، الحدیث: ۲۱۱۸، ص۱۶۵)
(31)۔۔۔۔۔۔ اللہ کے محبوب ،دانائے غیوب ،منزہ عن العیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”کوئی پناہ چاہنے والا کعبہ میں پناہ چاہے گا تو اس کی طرف ايک لشکر بھيجا جائے گا لیکن جب وہ لشکر ايک چٹيل زمين ميں پہنچے گا تو اسے زمين ميں دھنسا ديا جائے گا۔”عرض کی گئی،”يا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! جو اسے ناپسند کرتا ہو اس کا کيا حال ہو گا؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”اسے بھی ان کے ساتھ دھنسا ديا جائے گا مگر قيامت کے دن اسے اس کی نيت کے مطابق اٹھايا جائے گا۔”
( صحیح مسلم ،کتاب الفتن ،باب الخسف بالجیش الذی یؤم البیت ،الحدیث: ۷۲۴۰، ص۱۱۷۷ )
(32)۔۔۔۔۔۔جبکہ مسلم شریف کی روایت میں یہ بھی ہے:”ان میں سے صرف ایک دھتکارا ہوا انسان ہی(دھنسنے سے)باقی بچے گا جواس لشکرکے(زمین میں دھنس جانے کے)بارے میں لوگوں کوبتائے گا۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المرجع السابق،الحدیث:۷۲۴۲)
نیز اس لشکر کو شام سے(امام) مہدی کی جانب بھیجا جائے گا تا کہ وہ اس کو قتل کر دے تو وہ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ میں پناہ لینے کی خاطربھاگ جائيں گے۔
نبئ کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”گویامیں پتلی ٹانگوں والے سیاہ آدمی کو دیکھ رہا ہوں جو ایک ایک پتھراکھاڑکرکعبہ کوگرادے گا۔”
( المسند للامام احمد بن حنبل ، الحدیث: ۲۰۱۰ ،ج۱ ، ص ۴۹۰)
(33)۔۔۔۔۔۔شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”بے شک حجرِ اسود جنّتی(پتھر) ہے، لوگ طواف کر رہے ہوں گے کہ اسے ان کے درميان سے اٹھا ليا جائے گا، اور صبح وہ اسے کھو چکے ہوں گے، اسے قيامت کے دن لایا جائے گا تو اس کی دو آنکھيں ہوں گی جن کے ذريعے يہ ديکھے گا، ايک زبان ہو گی جس سے يہ کلام کریگا اور حق کے ساتھ اس کا اِستِلام (یعنی حجرِاسودکوہاتھ لگاکرسلام)کرنے والے کی گواہی دے گا۔”
(جامع الترمذی،ابواب الحج،باب ماجاء فی حجر الاسود،الحدیث:۹۶۱،ص۱۷۴۳،مختصراً)