islam
علم تجوید کی اہمیت
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جسے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمایا ۔اس پر عمل دونوں جہان میں کامیابی کا سبب ہے ۔عمل کرنے کے لیے اسے صحیح پڑھنا ،سیکھنااورغورکرنا ضروری ہے۔ لیکن مخلو قِ خدا عزوجل اس فانی دنیا میں اپنی دنیوی ترقی وخوشحالی کیلے نِت نئے علوم وفون سیکھنے سکھانے میں توہروقت مصروف ہے جبکہ ربّ عزوجل کے نازل کردہ قرآن پاک کو پڑھنے سیکھنے سمجھنے اوراس پر عمل کرنے کیلئے شاید ہی کوئی تیارہو۔ حالانکہ اسکی تعلیم کے بارے میں اللہ عزوجل کے محبوب ،دانائے غیوب ،مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبِ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے : ”خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہ،”
(صحیح البخاری رقم الحدیث۵۰۲۷ ج۳ ص۴۱۰ مطبوعہ دارالعلمیہ بیروت )
یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اوردوسروں کو سکھائے ۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:” اتنی تجوید (سیکھنا)کہ ہر حرف دوسرے حرف سے صحیح ممتاز ہو فرض عین ہے ۔ بغیر اسکے نماز قطعاً باطل ہے۔ عوام بیچاروں کو جانے دیجئے خواص کہلانے والوں کو دیکھئے کہ کتنے اس فرض پر عامل ہیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اورکانوں سے سُنا ،کِتنے علماء کو ،مفتیوں کو، مدرّسوں کو ، مُصنّفوں کو قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدمیں اَحَد کو اَھَد پڑھتے ہیں اور سورۃ منافقون میں یَحْسَبُوْنَ کُلَّ صَیْحَۃٍ عَلَیْھِمْ میں یَعْسِبُوْنَ پڑھتے ہیں ۔
ھُمُ الْعَدُ وُّ فَاحْذَرْھُمْ کی جگہ فَاعْذَ رْ پڑھتے ہیں ۔
وَھُوَ الْعَزِیْز کی جگہ ھُوَ الْعَذِیْذ پڑھتے ہیں۔بلکہ ایک صاحب کو الحمد شریف میں صِرَاطَ الَّذِیْنَ کی جگہ صِرَاطَ الظِّیْنَ پڑھتے سُنا۔ کس کس کی شکایت کی جائے ؟ یہ حال اکابر کا ہے پھر عوام بیچاروں کی کیا گنتی؟
کیا شریعت ان کی بے پروائیوں کے سبب اپنے احکام منسوخ فرما دے گی؟ نہیں نہیں ۔ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ ترجمہ کنز الایمان : حکم نہیں مگر اللہ عزوجل کا ۔ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ وَاللہُ سُبْحَانَہ، وَتَعَالٰی اَعْلَمْ”۔
(فتاوٰی رضویہ ج۳ ص ۲۵۳مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )
صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :
”جس سے حروف صحیح ادا نہیں ہوتے اس کے لیے تھوڑی دیر مشق کرلینا کافی نہیں بلکہ لازم ہے کہ انہیں سیکھنے کے لیے رات دن پوری کوشش کرے اورصحیح پڑھنے والوں کے پیچھے نماز پڑھ سکتاہے تو فرض ہے کہ ان کے پیچھے پڑھے ،یا وہ آیتیں پڑھے جن کے حروف صحیح ادا کرسکتاہو اوریہ دونوں صورتیں ناممکن ہوں تو زمانہ کوشش میں اسکی اپنی نماز ہوجائے گی۔ آجکل کافی لوگ اس مرض میں مبتلاء ہیں نہ انہیں قرآن صحیح پڑھنا آتا ہے نہ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔یادرکھیں کہ اسطرح نمازیں برباد ہوتی ہیں۔” (مُلخّص از بہارشریعت حصہ ۳ ص۲۱۴ مطبوعہ شبیر برادرزلاہور)
بانیِ دعوتِ اسلامی ،شیخِ طریقت ، مجددِ دین وملت،عاشقِ اعلیٰ حضرت، امیر اہلسنت حضرت علامہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی مدظلہ العالی فرماتے ہیں :
”میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقعی وہ مسلمان بڑا بد نصیب ہے جو درست قرآن شریف
پڑھنا نہیں سیکھتا۔ الحمد للہ عزوجل تبلیغِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے ہزاروں مدارس بنام ”مدرسۃ المدینہ ”اس مدنی کام کے لیے کوشاں ہیں ۔کاش ! تعلیم قرآن کی گھر گھر دھوم پڑ جائے ۔ کاش! ہر وہ اسلامی بھائی جو صحیح قرآن شریف پڑھنا جانتا ہے وہ دوسرے اسلامی بھائی کو سِکھانا شروع کردے ۔ اسلامی بہنیں بھی یہی کریں۔ ان شاء اللہ عزوجل پھر تو ہر طرف تعلیمِ قرآن کی بہار آجائے گی اورسیکھنے سکھانے والوں کیلئے ان شاء اللہ عزوجل ثواب کا انبار لگ جائے گا۔”
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہوجائے
تلاوت کرنا میرا کام صبح وشام ہوجائے
(رسائل عطاریہ حصہ اول ص ۸۱ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی )