انوکھے واقعات
انوکھے واقعات
حمد ِ باری تعالیٰ:
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے اپنے بندوں میں سے جسے چن لیااسے اپنی عبادت کے لئے پسندفرمایا۔ اوراپنے پسندیدہ بندے کواپنی بارگاہِ اقدس کی طرف مائل فرمایاتو بندے نے بھی اس کی طرف مائل ہونے اوراطاعت کرنے میں جلدی کی۔ اوراُس نے اپنے چاہنے والے بندے کی ٹھہری ہوئی ہمتوں کوحرکت دی تویہ اس کے حصولِ مراد کاسبب بن گیا اور اُس نے بندے سے ان رکاوٹوں کودورکردیا ۔ اُسے دوری کے بعدقرب بخشا۔رات کے آخری حصوں میں اسے ہم نشینی کاشرف عطافرمایا۔اسے اسرارورموزپرمطلع کیا۔اور بندہ محض اپنی خواہش وکوشش سے اس مقام تک نہیں پہنچا۔اوراسی نے اسے اس بات کی توفیق دی جواُس تک پہنچاتی ہے ۔اوراسے اپنی ہدایت کے راستہ پرگامزن کیا۔اورجب اسے اپنے عہداورمحبت کی حفاظت کرنے والا پایاتواس کے دل کواپنی محبت وچاہت سے بھردیااوراس پر اپنے فضل وانعام کے ذریعے تجلِّی فرمائی ۔جبکہ دوسری طرف غافل بندہ نینداورآرام کی لذتوں میں منہمک ہے۔حالانکہ وہ توفرمارہاہے کہ”اے میرے بندے! سُن! میں ہی تجھ پرتجلِّی فرمانے والااورنگاہِ کرم کرنے والاہوں۔”اورجسے یہ رُتبہ مل گیا بلاشبہ وہ اپنا مقصودوسعادت مندی پانے میں کامیاب ہوگیا۔
اگر غافل بندہ جان لیتا کہ اس نے کیا کھویا تو وہ اکثرنوحہ کناں رہتا۔اگروہ محبوب کے اپنے دوستوں سے خطاب کوسن لیتا توکبھی بھی وہ حسرت ویاس اس کے دل سے نہ نکلتی۔اگروہ جلوۂ محبوب کامشاہدہ کرلیتاتوجہان سے الگ ہوکررہ جاتا۔سبقت لے جانے والے سبقت لے گئے اورکام توپوراہوچکا۔اوراس کافرمانِ ذیشان ہے: ”وَاللہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ ترجمۂ کنزالایمان:اور اللہ اپنی رحمت سے خاص کرتاہے جسے چاہے۔” (پ۱، البقرۃ: ۱0۵)
حضرت سیِّدُناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، حضورنبئ پاک، صاحب ِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:”جو قوم اللہ عَزَّوَجَلَّ کے گھروں میں سے کسی گھرمیں کتاب اللہ کی تلاوت اور اس کا باہم درس دینے کے لئے جمع ہوتی ہے تواُن پر سکون نازل ہوتاہے،رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اوراللہ عَزَّوَجَلَّ ان کا ذکر فرشتوں میں فرماتا ہے۔”
(صحیح مسلم،کتاب الذکروالدعاء،باب فضل الاجتماع۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث۲۶۹۹،ص۱۱۴۷)