Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

وضو کے مکروہات

وضو میں اکیس باتیں مکروہ ہیں۔ یعنی یہ چیزیں وضو میں نہ ہونی چاہیں۔(۱)عورت کے وضو یا غسل کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا (۲)وضو کے لئے نجس جگہ پر بیٹھنا (۳)نجس جگہ وضو کاپانی گرانا (۴)مسجد کے اندر وضو کرنا (۵)وضو کے اعضا سے وضو کے برتن میں قطرے ٹپکانا (۶)پانی میں کھنکار یا تھوک ڈالنا (۷)قبلہ کی طرف تھوکنا یا کھنکار ڈالنا (۸)بلا ضرورت دنیا کی بات کرنا (۹) ضرورت سے زیادہ پانی خرچ کرنا (۱۰)اس قدر کم پانی خرچ کرنا کہ سنت ادا نہ ہو (۱۱)منہ پر پانی مارنا (۱۲)منہ پر پانی ڈالتے وقت پھونکنا (۱۳)صرف ایک ہاتھ سے منہ دھونا(۱۴)ہونٹ یا آنکھوں کو زور سے بند کرکے منہ دھونا (۱۵)حلق اور گلے کا مسح کرنا (۱۶)دائیں ہاتھ سے کلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا (۱۷)داہنے ہاتھ سے ناک صاف کرنا (۱۸)اپنے لئے کوئی وضو کا برتن مخصوص کرلینا (۱۹)تین نئے
نئے پانیوں سے تین دفعہ سر کا مسح کرنا (۲۰)جس کپڑے پر استنجا کا پانی خشک کیا ہو اس سے وضو کے اعضاء پونچھنا(۲۱)دھوپ میں گرم ہونے والے پانی سے وضو کرنا ان کے علاوہ ہر سنت کو چھوڑنا مکروہ ہے۔
مسئلہ:۔وضو نہ ہو تو نماز و سجدہ تلاوت اور قرآن شریف چھونے کے لئے وضو کرنا فرض ہے اور خانہ کعبہ کے طواف کے لئے وضو واجب ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ،الفصل الثالث فی المستحبات الوضوء، ج۱،ص۹)
مسئلہ:۔جنب کو کھانے پینے سونے کے لئے وضو کرلینا سنت ہے اسی طرح اذان و اقامت و خطبۂ جمعہ و عیدین اور روضہ مبارکۂ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم كی زیارت کے وقت،وقوف عرفہ اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کے لئے وضو کر لینا سنت ہے۔
(ردالمحتار،کتاب الطہارۃ، مطلب فی اعتبارات المرکب التّام، ج۱،ص۲۰۶)
مسئلہ:۔سونے کے لئے’ سونے کے بعد’ میت کو نہلانے یا اٹھانے کے بعد’ جماع سے پہلے’ غصہ آجانے کے وقت’ زبانی قرآن شریف پڑھنے’ علم حدیث اور دوسرے دینی علوم پڑھنے پڑھانے کے لئے یا دینی کتابیں چھونے کے لئے’ شرمگاہ چھونے یا کافر کے بدن چھو جانے یا صلیب یا بت چھو جانے کے بعد’ جھوٹ بولنے’ غیبت کرنے اور ہر گناہ کے بعد توبہ کرتے وقت’ کسی عورت کے بدن سے اپنا بدن بے پردہ چھو جانے سے یا کوڑھی اور برص والے کا بدن چھو جانے سے’ بغل کھجانے اور اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد’ ان سب صورتوں میں وضو کرلینا مستحب ہے۔
(ردالمحتار،کتاب الطہارۃ، مطلب فی اعتبارات المرکب التّام، ج۱،ص۲۰۶)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!