ابھی اردو کا بچپن ہے ، ابھی پیری سے کیا مطلب
قیامت تک رہے گی دہر میں اردو زباں باقی
ابھی تو عمر کے اس کے ہزاروں سال باقی ہیں
ابھی تو باب زنداں سے نکالا ہے قدم اس نے
ابھی کچھ اور پھندے رہ گئے ہیں جال باقی ہیں
ابھی تو بزم آزادی میں جلتا ہے چراغ اس کا
ابھی تو وہ بھی ابھریں گے جو خط و خال باقی ہیں
ابھی باقی ہیں غالبؔذوقؔ، سوداؔ ، داغؔ، امیرؔ آتشؔ
ابھی حالیؔ، ابھی اکبرؔ ابھی اقبالؔ باقی ہیں
ابھی چکبستؔ اور مخمورؔ کے نغمات ہیں باقی
ابھی آزاد، اور سر شار کے احوال باقی ہیں
ابھی بزمِ ادب میں ایک بھی جا نہیں خالی
ابھی تو اور لاکھوں نکتہ دانِ حال باقی ہیں
ابھی اردو کا بچپن ہے ابھی پیری سے کیا مطلب؟
ابھی اس کے جوانی کے ہزاروں سال باقی ہیں
ابھی تو تفرقوں کو قوم و ملت کے مٹانے ہے
ابھی تو سینکڑوں قصے بڑے جنجال باقی ہیں
ابھی درسِ اخوت اہل عالم کو پڑھانا ہے
ابھی زریں صحیفوں میں بہت اقوال باقی ہیں
ابھی تو لکھ کے ماضی کے فسانے سر اٹھایا ہے
رقم کرنے ابھی تو واقعات حال باقی ہیں
ابھی تو دامن مستی کو دھوکر پاک کرنا ہے
ابھی تو دامن ہستی میں دھبے لال باقی ہیں
ابھی تو عہد ماضی کے فسانوں کو مٹائے گی
ابھی تو عصر کے نئے اافعال باقی ہیں
الٰہی سر بسجدہ اس طرف سارا زمانہ ہو
یہی اردو زباں ہو اور تیرا آستانہ ہو